11 January, 2008

سائبر کرائم آرڈیننس

روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق سائبر کرائم آرڈیننس نافذکر دیا گیا ہے جو  دسمبر 2007ء سے نافذ العمل ہوگا۔ اس سلسلے میں نگران وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ نے کہا ہے کہ سائبر کرائم آرڈیننس نافذکر دیا گیا ہے جس کے تحت سنگین نوعیت کے جرائم کمپیوٹر سے ایٹمی اثاثہ جات کو ہیک کر کے نقصان پہنچانے، دہشت گردی اور فراڈ سمیت موبائل فون کے ذریعے کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے جرائم پر زیادہ سے زیادہ موت کی سزا دی جا سکے گی،انٹرنیٹ اور موبائل فون کے ذریعے دھمکی آمیز پیغامات بھی جرائم میں شامل ہوں گے۔ سائبر کرائم کی سماعت کیلئے 7 رکنی ٹربیونل اگلے ماہ قائم کر دیا جائے گا اورجن ممالک کے ساتھ معاہدہ موجود ہے، ان سے سائبر کرائم کے مرتکب مجرمان کا تبادلہ کیا جا سکے گا۔ جوہری اثاثہ جات، آبدوزوں، طیاروں کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کو ہیک کر کے نقصان پہنچانے سمیت سنگین نوعیت کی دہشت گردی پر موت کی سزا دی جا سکے گی جبکہ 18 نوعیت کے مقدمات کا احاطہ کیا گیا جن پر ٹربیونل سزائیں دے سکے گا۔ ان جرائم کی تشریح بہت وسیع ہے جس میں سائبر سے متعلق تمام نوعیت کے جرائم کا احاطہ ہو جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جن جرائم کی ٹربیونل سماعت کریگا، ان میں کمپیوٹر کے ذریعے کسی دوسرے کے کمپیوٹر تک رسائی، ڈیٹا تک رسائی، ڈیٹا کو نقصان پہنچانا، سسٹم کو نقصان پہنچانا، آن لائن فراڈ کرنا جن میں جعلی اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے رقوم نکلوانا اور دوسروں کے کارڈز کے کوڈ استعمال کرنا، الیکٹرونک سسٹم یا آلات کا غلط استعمال، کمپیوٹر اور دیگر آن لائن آلات کے کوڈ تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے، اینکرپشن کا غلط استعمال، کسی کا کوڈ بدنیتی کی بنا پر استعمال کرنا، سائبرا سٹاکنگ، اسپامنگ، اسپوفنگ، بلااجازت مداخلت کرنا، سائبر دہشت گردی میں شامل ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ نے کہا کہ دنیا بھر کے 41 ممالک میں سائبر کرائمز قوانین نافذ ہیں پاکستان 42 واں ملک بن گیا ہے جبکہ اس قانون پر عملدرآمد کیلئے 60 سے زیادہ ممالک سے تعاون حا صل کیا جاسکے گا۔ ایف آئی اے کا سائبر کرائمز ونگ اس قانون کے تحت مقدمات کا اندراج تحقیقات اور پیروی کی ذمہ داری نبھائے گا۔ سینئر مشیر شریف الدین پیرزادہ کی سربراہی میں کمیٹی نے سفارشات پیش کی ہیں ان کی روشنی میں سات رکنی انفارمیشن کمیونیکشن ٹربیونل قائم ہوگا جس میں سیشن جج کی سطح کے ارکان ہونگے۔ ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکے گی جبکہ سپریم کورٹ میں ایسے مقدمات کی سماعت کا نظام وضع کیا جائیگا جو ایک ماہ کے اندر قائم کر دیا جائیگا۔ صدر پرویز مشرف کے حکم پر سائبر کرائمز آرڈیننس 31 دسمبر 2007ء سے نافذ العمل ہوگا۔ وفاقی وزیر عبداللہ ریاڑ نے بتایا کہ جرائم میں کمپیوٹرز کے ذریعے معلومات ڈیٹا چوری کرنا ویب سائٹس کو نقصان پہنچانا اور خفیہ دستاویزات تک رسائی جیسے جرائم شامل ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب