25 February, 2008

ہاں دھاندلی کرائی تھی!

1 comments:

پاکستانی نے لکھا ہے

وقت کے ساتھ حالات بدل جاتے ہیں
انسان وہی رہتے ہیں انداز بدل جاتے ہیں
لمبے سفر پر مسافر چل پڑے تو
منزل وہی رہتیں ہیں راستے بدل جاتے ہیں
دنیا ہے چمن اور لوگ باغبان
چمن وہی رہتا ہے باغبان بدل جاتے ہیں
سرد و گرم کا کیا گلہ شجر سے کریں
صبا وہی رہتی ہے ، موسم بدل جاتے ہیں
انتخاب وہی ہیں ، اختیار وہی ہیں
احکام وہی رہتے ہیں حمکراں بدل جاتے ہیں
دور ایک ختم ہو اور ہو دوُسرا شروع
کشکول وہی رہتا ہے ، سکّے بدل جاتے ہیں

2/28/2008 04:59:00 PM

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


بلاگر حلقہ احباب