مشتری ہوشیار باش!
موجودہ حکومت نے سائبر کرائم آرڈیننس کی تجدید کر دی ہے واضع رہے کہ اس آرڈیننس کو سابق صدر پرویز مشرف نے جاری کیا تھا۔ اب اس تجدید شدہ آرڈیننس کے تحت ایف آئی اے کسی شخص، ادارے کا سسٹم، موبائل، کیمرہ شک کی بنیاد پر تحویل میں لے سکتا ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت حکومت نے ٢١ جرائم کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
ان ٢١ جرائم میں چند ایک یہ ہیں۔
بغیر اجازت کسی کی تصویر کھینچنا
انٹرنیٹ یا موبائل کی مدد سے کسی کو ایسا پیغام بھیجنا جسے ناپسندیدہ، غیراخلاقی اور بیہودہ سجمھا جائے۔ (اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ آیا واقعی یہ پیغام غیر اخلاقی ہے یا نہیں اور ناپسندیدہ والی بات سمجھ سے باہر ہے)
ایسی ای میل جس کو وصول کرنے والے نے خواہش نہ کی ہو (سبھی نیٹ یوزر جیل جانے کی تیاری کس لو)
مہلک ہتھیاروں کے بارے میں انٹرنیٹ سے خفیہ معلومات نقل کرنا یا چرانا
سائبر کرائم آرڈیننس کے تحت ان ٢١ مختلف جرائم کے لئے تین سے دس سال قید، بھاری جرمانے اور عمر قید کے علاوہ موت کی سزا بھی شامل ہے اور ان میں کئی ناقابل ضمانت ہیں۔ اس پر عملدرآًمد کا اختیار ایف آئی اے کو دیا گیا جو پہلے ہی اپنی اچھی شہرت کی وجہ سے کافی مشہور ہے۔ اور اب سونے پہ سہاگہ ان لامحدود اختیارات کے ساتھ دیکھیں اس قانون پر کب، کہاں، کیسے اور کس حد تک عمل ہوتا ہے۔
1 comments:
میں نے اس سال جنوری میں اس آرڈینینس پر ایک پوسٹ لکھی تھی
11/09/2008 08:17:00 AMکچھ اپنے هی سٹائیل میں
شکریه مصرف صاحب
خاور's last blog post..اے کاش که
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔