سجن آون تے اکھیں ٹھرن
وہ ‘نہ‘ افتخار کی فصیل جبر ڈھا گئی
وہ حریت کی اک نظر یذیدیت مٹا گئی
وہ حریت کی اک نظر یذیدیت مٹا گئی
عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری اور معزز وکلاء راہنماؤں کو ڈیرہ غازی خان کی دھرتی پر
خوش آمدید
٩مارچ ٢٠٠٧ء جنرل پرویز مشرف نے آزاد عدلیہ کو اپنا غلام بنانے کی مذموم کوشش کی تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اس جرنیلی سازش کے سامنے آہنی دیوار بن گئے۔
اس فیصلے کے خلاف ملک بھر کے وکلاء، سول سوسائٹی، سیاسی تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں۔ یہ احتجاج آہستہ آہستہ ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔
اس تحریک کے دوران ہزاروں گرفتاریاں، نظربندیاں ہوئیں، لاٹھی چارج، آنسوگیس، تعذیب و تشدد اور قید و بند کی تکلیفیں اس کے علاوہ ہیں۔
١٢ مئی کو افتخار محمد چوہدری کے دورہ کراچی کے موقع پر ایم کیو ایم کی درندگی اور دہشت گردی کے دوران سینکڑوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا۔
٣ نومبر ٢٠٠٧ء کو جنرل مشرف نے دورسری بار آئین توڑ کر عدلیہ پر شب خون مارا، ایمرجنسی پلس نافذ کر دی، باضمیر ججوں کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا۔
١٨ فروری کے مینڈیٹ کے بعد حکمران اپنے وعدوں سے منحرف ہو گئے، این آر او سے مستفید حکمران اعلان مری، اعلان اسلام آباد، میثاق جمہوریت اور محترمہ بے نظیر کی وصیت کے مطابق افتخار محمد چوہدری کو ان کے منصب پر بحال کرنے کے وعدے سے مکر گئے جس پر وکلاء برادری نے ١٢ جون ٢٠٠٨ء کو لانگ مارچ کا اعلان کیا تو ہزاروں سرفروش چلچلاتی دھوپ میں راولپنڈی پہنچ گئے۔
حکمرانوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وکلاء کو ایک بار پھر لانگ مارچ اور دھرنے کی کال دینی پڑ گئی، افتخار محمد چوہدری اسی لئے شہر شہر کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ اس تحریک کو اپنے منتقی انجام تک پہنچایا جائے۔ اس تحریک کا ایک ہی مقصد ہے آزاد عدلیہ۔
ملکی سلامتی، انصاف، عزت نفس کی بحالی، قومی اثاثوں کا تحفظ، سرحدوں کی حفاظت، آزاد اور خود مختیار الیکشن کمیشن، سیاسی عمل میں کالے دھن، چمک اور خرید و فروخت کا سدباب، فوجی آپریشن، فضائی حدود کی خلاف ورزی، غیر ملکی مداخلت کی روک تھام، پارلیمنٹ کی بالادستی، اداروں کی آزادی اور آئین و قانون کی حکمرانی ۔۔۔۔ یہ سب آزاد عدلیہ کے بغیر نا ممکن ہیں۔
لہذا ڈیرہ غازی خان کے غیور شہریوں کا یہ عزم ہے کہ آزاد عدلیہ کی بحالی، باضمیر آزاد منش معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور ان کے ساتھیوں کی باعزت بحالی تک وکلاء کے شانہ بشانہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اس فیصلے کے خلاف ملک بھر کے وکلاء، سول سوسائٹی، سیاسی تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں۔ یہ احتجاج آہستہ آہستہ ایک تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔
اس تحریک کے دوران ہزاروں گرفتاریاں، نظربندیاں ہوئیں، لاٹھی چارج، آنسوگیس، تعذیب و تشدد اور قید و بند کی تکلیفیں اس کے علاوہ ہیں۔
١٢ مئی کو افتخار محمد چوہدری کے دورہ کراچی کے موقع پر ایم کیو ایم کی درندگی اور دہشت گردی کے دوران سینکڑوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا گیا۔
٣ نومبر ٢٠٠٧ء کو جنرل مشرف نے دورسری بار آئین توڑ کر عدلیہ پر شب خون مارا، ایمرجنسی پلس نافذ کر دی، باضمیر ججوں کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا۔
١٨ فروری کے مینڈیٹ کے بعد حکمران اپنے وعدوں سے منحرف ہو گئے، این آر او سے مستفید حکمران اعلان مری، اعلان اسلام آباد، میثاق جمہوریت اور محترمہ بے نظیر کی وصیت کے مطابق افتخار محمد چوہدری کو ان کے منصب پر بحال کرنے کے وعدے سے مکر گئے جس پر وکلاء برادری نے ١٢ جون ٢٠٠٨ء کو لانگ مارچ کا اعلان کیا تو ہزاروں سرفروش چلچلاتی دھوپ میں راولپنڈی پہنچ گئے۔
حکمرانوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وکلاء کو ایک بار پھر لانگ مارچ اور دھرنے کی کال دینی پڑ گئی، افتخار محمد چوہدری اسی لئے شہر شہر کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ اس تحریک کو اپنے منتقی انجام تک پہنچایا جائے۔ اس تحریک کا ایک ہی مقصد ہے آزاد عدلیہ۔
ملکی سلامتی، انصاف، عزت نفس کی بحالی، قومی اثاثوں کا تحفظ، سرحدوں کی حفاظت، آزاد اور خود مختیار الیکشن کمیشن، سیاسی عمل میں کالے دھن، چمک اور خرید و فروخت کا سدباب، فوجی آپریشن، فضائی حدود کی خلاف ورزی، غیر ملکی مداخلت کی روک تھام، پارلیمنٹ کی بالادستی، اداروں کی آزادی اور آئین و قانون کی حکمرانی ۔۔۔۔ یہ سب آزاد عدلیہ کے بغیر نا ممکن ہیں۔
لہذا ڈیرہ غازی خان کے غیور شہریوں کا یہ عزم ہے کہ آزاد عدلیہ کی بحالی، باضمیر آزاد منش معزول چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور ان کے ساتھیوں کی باعزت بحالی تک وکلاء کے شانہ بشانہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔
بڑا مبارک جہاد ہے یہ سحر کی امید رکھنا زندہ
نہ چین کی ظلمت کو لینے دینا شبوں کی نیندیں اڑائے رکھنا
نہ چین کی ظلمت کو لینے دینا شبوں کی نیندیں اڑائے رکھنا
انشاء اللہ ٢٥ فروری ٢٠٠٩ء بروز بدھ کو ڈیرہ غازی خان کے غیور شہری چیف جسٹس آف پاکستان جناب افتخار محمد چوہدری کا شایان شان استقبال کریں گے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔